ادبی مسکراہٹیں

 منیر نیازی کو ایک نوجوان نے اپنی غزل سُنائی تو اُنہوں نے حوصلہ افزائی فرماتے ھوئے اُس غزل کو اُردو شاعری میں ایک بہترین اضافہ قرار دیا ۔۔



شامتِ اعمال کہ اگلے روز اُس لڑکے نے وھی غزل حلقۂ اربابِ ذوق کے تنقیدی اجلاس میں پیش کر دی ۔۔اجلاس کے شرکاء نے اُس کی غزل کی دھجیاں بکھر کر رکھ دیں اور اُسے شاعری کا ایک بدنما داغ قرار دیا ۔۔


وہ لڑکا منہ بسورے منیر نیازی کے پاس آیا اور بولا:-

" سر آپ نے تو کہا تھا کہ یہ بہت اچھی غزل ھے مگر حلقہ ارباب ذوق کے اجلاس میں تو اسے شاعری کا ایک بدنما داغ قرار دیا گیا" - - -


منیر نیازی مسکرا کے  بولے :-

بیٹا اگر ماں پیار سے بچے کو چاند کہہ دے تو اسے مقابل حسن میں حصہ نہیں لینا چاہیئے

Post a Comment

0 Comments