ایم۔ار۔آئی رپوٹ

         چاک دامن تو  خیر سل جاتا

چاک ہستی کہاں رفو کرتے         ۔ 

                            ۔

عبد الحمید عدم نے
 کن حالات میں  اور کس تناظر میں کہا ہے یہ تو وہ خود جانتا ہے مگر آج کل  جو غلط پگڈنڈیوں سے ہو کر عزت ماب، جناب، محترم، سر وغیرہ ہوۓ ہیں ان پر سو فیصد درست بیٹھتا ہے۔مطلب وہ حرام کی کمائی ہوئی دولت سے عارضی دنیاوی شان و شوکت اور وقار خریدینگے مگر کب تک، پچاس سال ، سو سال ، اس کے بعد کدھر جائیں گے جہاں ان سے پہلے ان کی بایو گرافی لکھی جا چکی ہو گی۔شاعر ان بے چین روحوں سے مخاطب ہے  جو  سب کچھ ہونے کے باوجود"  نہ ہونے" والے حالات سے گزر رہے ہیں جو کاغذی نوٹوں اور سونے کے اوپر بھوکے سوتے ہیں جنہیں ضمیر کو سلانے کے لئے سکون کی دوائیں لینی پڑھتی ہے، ایسے نام نہاد معزز مکہ، مدینہ اور کربلا سے بھی " نامراد" لوٹتے ہیں  کیونکہ وہاں  ان کی ایم۔ار۔ آئی رپورٹ پہلے ہی پہنچ چکی ہوتی ہے

Post a Comment

0 Comments