یہ اس قسم کی جنگ تھی جیسے گلگت و مضافات میں پانی کی تنگی والے علاقوں میں ہوتی ہے
1988
میں سرحدی تنازعات کی وجہ سے آزربائیجان اور ارمینیا میں جنگ چھڑ گئی ۔اس جنگ کا مثبت پہلو یہ ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اس وقت آمینیا کے پاس دو جہاز تھے وہ بھی سمگلروں کے کسی گروہ نے اس وقت کے روس سے لاۓ تھے ،جب کہ آزربائیجان کے پاس کافی سرکاری جہاز تھے ۔ مگر آرمینائی نشانچیوں نے اس کے سارے جہاز گراے تھے اور غلطی سے ایک دیہاتی نشانےباز نے اپنے ہی جہاز کو نشانہ بنایا تھا اور صبع پورے آرمینیا میں یہ خبر پھیلی تھی کہ اس کی نصب فضائیہ کو اپنے ہی فوجیوں نے تباہ کر دیا ہے
0 Comments