شکار کی دیوی



 درنیجِہ.                           بشکریہ مظہر علی


درنیجہ یہ جنگلی حیات کی دیوی ہے اس کا یونانی نام آرتمیس Artemis ہے۔ شینا میں اس کے مختلف نام ہیں اسے درنیجہ،  راڇِہ پیان٘لی، مشگون اور لیلی گی بھی کہتے ہیں مذکورہ نام اس کے مختلف حالتوں میں اس کے روپ ہیں۔ درنیجہ بنیادی طور پر شکاری کے ساتھ منسوب ہے یہ مختلف طریقوں سے شکاری کی راہنمائی کرتی ہے جب شکار کا ہونا ممکن ہو تو شکاری کا ہتھیار رات کو  دھیمے سے چٹخنے کی آواز نکالتا ہے اور شکاری اس سے شکار ہونے کا یقینی شگون لیتا ہے اور صبح ہونے سے پہلے اندھیرے میں شکار کے لئے نکلتا ہے بعض دفعہ یہ تنویمی حالت میں شکاری کو آکے شکار کے حوالے سے پوری تفصیل بیان کرتی ہے اور شکاری اس کے بتائے ہوئے تفصیلات پر عمل کرتے ہوئے شکار کرلیتا ہے اور بعض دفعہ شکاری کو دن میں جاگے ہوئے ہی چھوٹی بچی کی صورت میں نظر  آکے راہنمائی کرتی ہے بعض دفعہ تو شکاری کے ساتھی گواہی دیتے تھے کہ فلاں شکاری راستے میں چلتے چلتے رک کے کسی غیر مرئی مخلوق کے ساتھ باتیں کرتا  اور فورآ اپنے ساتھیوں کو درنیجہ کی راہنمائی کے تفصیلات بتاتا اور شکار کا فلاں جگے میں ہونے کی صحیح نشان دہی کرتا تھا اور واقعی بھی شکار شکاری کے بتائے ہوئے جگے پر موجود ہوتا تھا ۔ درنیجہ کا ماخذ دُر ہے جس کا معنی ہے تنویمی حالت یعنی نیند اور جاگنے کی درمیان والی حالت۔ عام اصطلاح میں ہیپنٹائزم کہتے ہیں اس حالت کا شکار اپنی تمیز کرنے کی صلاحیت کھو دیتا ہے اور در سے مشتق لفظ درگنی یعنی منتر ہے۔ اور یہ لفظ در اور گنی کا مرکب ہے اور گنی کا معنی ہے باندھنا یا وہ ڈوری جس کے ذریعے سے تھیلا وغیرہ کا منہ باندھا جاتا ہے۔ جب سانپ چھوٹے پرندوں کی شکار کے لئے منہ کھول کے بیٹھ جاتا اور اس میں پرندے اپر درخت پر جھنڈ کی حالت میں بہت شور مچاتے ہیں اور ان میں سے ایک ایک ہو کے ا کے سانپ کے منہ میں گر جاتے ہیں۔ سانپ کے اس عمل کو درگنی اور پھن نکالنے کو نیستائ کہتے ہیں۔ گنی در کے ساتھ بطور لاحقہ لگتا ہے اور یہ آزاد لاحقہ ہے اور اس لاحقہ کا ماخذ گنوک مصدر ہے یعنی باندھنا اور اس کا اسم گنو مذکر کے لیے اور گنی مونث کے لیے ہے۔ درنیجہ لفظ در اصل میں دال پر پیش کے ساتھ، در اور نیجہ کا مرکب ہے نیجہ آزاد لاحقہ ہے معنی دبانا ، قابو کرنا، کھچا کھچ بھرا ہوا ہونا۔ کبھی کبھی یہ نقصان دہ بھی ہوتی ہے جس فرد کے ساتھ ہو یہ اس کے اولاد کو معذور یا جان سے مار بھی دیتی ہے۔ ایسا کرنے کے پیچھے کی وجوہات ہیں اس میں سب سے پہلی بات یہ ہے کہ اس شکاری نے اس کو کسی بھی وجہ سے ناراض کرایا ہے جس کی وجہ سے وہ اس کے اولاد کو نقصان پہنچا کے انتقام لیتی ہے دوسری وجہ شکاری جس ہتھیار سے شکار کھیلتا ہے اس کی کسی بھی وجہ سے بے توقیری ہوجاے مثلا اس کے اپر سے پھلانگنا وغیرہ اس کو پھر سے منانے کے لئے مختلف بوٹیوں کی دھونی دی جاتی ہے اور شکاری کسی ایسی عورت جس کا حالیہ بچہ ہوا ہو اس کے پاس جاکے بغیر بات کئے اس عورت کا مخصوص کھانا جو گندم کا اور دیسی مکھن سے بنایا جاتا سے دو چار نوالے کھاتا ہے اور بات کئے بغیر وہاں سے اٹھ کے شکار کے لئے نکلتا ہے اسی عمل سے شکار کی بندش کھل جاتی ہے۔ المختصر درنیجہ شکار کو گیر کے شکار کے سامنے لے آتی ہے اور شکاری آرام سے شکار کھیلتا ہے ۔

اس کا دوسرا نام راڇِہ پیان٘لی ہے یہ اس روپ میں  جنگلی جانوروں کو چراتی ہے ان کی دیکھ بھال کرتی ہے، راڇِہ پیان٘لی کا معنی  محافظہ چرواہا ہے ۔ اس کا ماخذ "پی" ہے جس کا معنی ہے جانور  یا مخفی طاقت اور اس کے ساتھ یانل کے آخر میں یائے علامت مونث لاحقہ لگا ہے اور پیان٘لی بنا ہے۔ یہ جنگلی حیات کو تحفظ فراہم کرتی ہے یہ کسی بھی علاقے کے رہنے والوں کو درپیش مسائل سے آگاہ کرتی اور ان مسائل سے نکلنے کا حل  کاہن کے زریعے بتاتی ہے۔

مشگون، یہ اس کا تیسرا نام ہے لیکن بعض اسے الگ ہی موکلہ مانتے ہیں اس کا معنی ہے حدبندی ، سند یا کسی ایک خاص حدف تک پہنچنا۔ یا کوئی شکاری سو مارخور کا شکار کرتا ہے تو بطور سند یہ دیوی اس شکاری کی تابع ہوجاتی ہے مشگون بھی مِݜ اور گوݨ کا مرکب ہے اور اس کا،ماخذ مِݜ ہے اسی سے بہت سارے الفاظ بنتے ہیں جیسے علامت صفت آر لگانے سے مشار یعنی ملانا، مکس کرنا اسی طرح وال اور اس کے بعد علامت جنس لگانے سے مِشوالو یا مشوالی یعنی شاطر، چالاک اور دھوکہ دینا، وغیرہ الفاظ بنتے ہیں مشگون جیسا کہ اپر بیان کیا ہے مرکب لفظ ہے گون لاحقہ ہے اس کا معنی ہے کانٹھ ، جوڈ عقد، وغیرہ ہیں۔

(جاری ہے)

Post a Comment

0 Comments