دنیا میں ہر پانچواں یا چھٹا شخص غذائی قلت کی وجہ سے بھوکا سوتا ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا دنیا میں خوراک کی کمی ہے اس کا جواب ہے "نہیں" اگر کس جگہ بھوکا ہے تو اس کا مطلب ہے اس کے ہمسایے نے اس کا حق مارا ہے یا حکمرانوں نے اس کا حق مارا ہے ایک مرتبہ انجلینا جولی نے سیلاب سے متاثر پاکستان کا دورہ کر کے گئی اور لکھا کہ پاکستان کے غریب کا حق امیر کھا رہا ہے یعنی اس وقت کے سیلاب سے متاثر پاکستان کے حکمرانوں کے ٹیبل دس قسم کے کھانوں سے بھرا ہوا تھا مگر سیلاب سے متاثر غریب کے پاس ایک نوالہ بھی نہیں تھا ۔
نظام عدل سے محروم دنیا۔
غریب شہر تو فاقے سے مر گیا عارف۔
امیر شہر نے ہیرے سے خودکشی کر لی
۔ اس وقت دنیا غیر منصف مزاج ہاتھوں میں ہے ہر ملک میں دوفیصد اشرافیہ مسلط ہے جن کا سرمایہ دن بدن بڑھ رہا ہے مگر غریب کی حالت خراب سے خراب تر ہو رہی ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسے نظام میں سرمایہ دار محفوظ ہے اس کا جواب" نہیں" ہے یہ احساس اس سرمایہدار کو بھی ہے جس کی وجہ سے وہ ایسے جگہ تلاش کرتا ہے جہاں وہ بھی اور سرمایہ بھی محفوظ ہو ۔
امریکہ دنیا کے امیروں کے لئے ایک کرشماتی ملک ہے جو امیروں اور سرمایہداروں کو اپنی طرف کھنچتی ہے اس طرح امریکہ امیروں کا ملک بنتا جارہا ہے دنیا بھر کے کرپٹ سرمایہ دار غریب ملکوں کا پیسہ لیکر امریکہ پہنچ جاتے ہیں اور محفوظ ہوجاتے ہیں اور پیچھے ان کے ملکوں میں غربت بھوک اور افلاس کا حشر برپا ہوتا ہے۔ دنیا میں غذائی قلت کی دوسری وجہ خوراک کا زیاں ہے ۔ یعنی کچھ لوگ زیادہ کھانے کی وجہ سے مر جاتے ہیں ۔ آج کل ہر سرمایہ دار دوڑتا ہوا نظر آتا ہے زیادہ کھانے کی وجہ سے ۔ موٹاپے کی وجہ سے ۔ بھاری پیٹ کی وجہ سے۔ غریب کا حق کھانے کی وجہ سے ۔ اس کی سزا شروع ہو چکی ہوتی ہے اور وہ وہمی ہو کر سڑکوں پر دوڑنے لگتا ہے کیونکہ اسکی دولت کے ساتھ اسکا بلڈ پریشر۔ یورک ایسڈ پتہ نہیں کیا کیا بڑھ گیا ہوتا ہے
0 Comments