آگ کی دیوی


 تلــــــینِہ دیــــــوی 

                ــــــــــــــــ ««»» ــــــــــــــ
از قلم مظہر علی.
autumnal equinox تئيسويں ستمبر کا وہ وقت جب سورج برج ميزان کے پہلے خط ميں پہنچتا ہے- وشو پد
vernal equinox اکيسويں مارچ کا وہ وقت جب '   سورج ميکھ کي پہلي ريکھا ميں پہنچتا ہے'ہري پد   منایا جاتا ہے۔ اس تہوار کو گلگت کا قدیم حاکم شری بدت کی مخاصمت میں اس کو آدم خور ڈکلیر کر کے اس سے منسوب کر دیا گیا ہے جبکہ حقائق اس کے منافی ہیں، کسی بھی واقع کو سمجھنے کے لیے اس واقع سے جوڑ ے حقائق اور پس مںظر کو سمجھنا ضروری ہے. میں نے اس مختصر مضمون کے شروع میں اس پر تھوڑی سی کمنٹری کی ہے اور اس کے بعد کلنڈر کو ٹچ کرتے ہوے اور اخر میں لسانی قوانین کے اعتبار سے اس کا وجہ تسمیہ اور اسکا ماخذ بیان کیا ہے
اس تہوار کے  توجہ طلب نقاط کچھ اس طرح ہیں پہلی بات تو یہ کہ تہوار کے رسوم شام کے وقت ادا کی جاتی ہیں  لکڑی کا ایک مشعل بنایا جاتا ہے جس کو تلینو یا تورجنگ کہا جاتا ہے مشعل کو سر کے اوپر دائرے کی صورت گھوماتے ہوئے  کچھ دعائیہ کلمات پڑھتے ہوئے کسی کھائی یا دریا کے پاس لے جاکے  پھینک دیا جاتا تھا مرد جب ان مشعلوں کو کھائی یا دریا میں پھینکنے کے بعد جب اپنے گھر کے دروازے پر لوٹ اتے  تو ان کے عورتیں گھروں کے دروازے اندر سے بن کرتے تھے اور مرد باہر پھر کچھ اور دعائیہ کلمات پڑھتے اور شرنگ ا نے شرنگ مطلب اندر آئیں یا نہیں آئیں پوچھتے عورتیں اندر سے پوچھتی کیا لائے ہو مرد کہتا  مشرق کی طرف چھڑی ماری مغرب کی طرف چھڑی ماری ، مویشی خانے مویشی سے بھر گئے، استبل گھوڑوں سے بھر گئے،
زچگی اچھی ہوگی اولاد نرینہ ہوگی گھوڑسوار ہونگے تلوار باز ہونگے اسی طرح کے کلمات ادا کرنے کے بعد پھر پوچھتا شرنگ ا نے شرنگ  تو عورت مرد کو اندر آنے کی اجازت دیتے ہوے دروازہ کھولتی تھی اور مرد اپنے گھر میں داخل ہوتا تھا۔ اس رسم کے کلمات اور رسم شاپ کے کلمات قریب قریب ایک جیسے ہی ہیں اور رسم شاپ بھی اسی رسم کی بگڑی ہوئی شکل ہے جو ہنوز منایا جاتا ہے مگر صرف اورصرف تفریح کے لیے، روحانی اور دیگر پہلوؤں کے بغیر۔ قابلِ غور بات یہ ہے کہ تلینہ رسم تین حصوں پر مشتمل تھی، مشعل برداری، دعا اور مناجات ، اور سری پائے کے شوربہ میں گندم کی پکائی۔ اب یہ سارے حصے ایک دوسرے سے کٹ گئے ہیں۔ مشعل برداری کی رسم بنیادی طور پر تلینہ دیوی جس کی تعریف آئندہ چند سطور کے بعد آئی گی  سے منسوب ہے۔ سورج  اور آگ کو روشن ہونے کی صلاحیت یہی دیوی عطا کرتی تھی اس دیوی کی تقدس میں لوگ اب بھی آتشدان کو نہیں پھلانگتے، اگر کوئی غلطی سے ایسا کرے گا تو ضرور اس کی جاے اتصال پھوڑوں سے بھر جائی گی۔ اس کی تلافی آتشدان میں آٹے کی چھڑکاؤ کر کے کی جاتی ہے۔ شروئی ہلول autumnal equinox کے بعد سورچ تدریجاً Winter solstice میں داخل ہوتا ہے اور اپنی تپش کھو دیتا ہے  ایسا نہ ہو کہ  تلینہ دیوی سورج سے اس کی تپش مکمل چھین نہ لیں، اور ستمبر کے بعد موسمی بیماریاں اور وبائی امرض کا بھی حملہ شروع ہوتا ہے ان سے بچاؤ کے لئے بطور عبادت اور دیوی کو خوش کرنے اور دیوی کی ہمت بندھانے کےلئے اس رسم کا انعقاد کیا جاتا تھا۔ شروی ہلول ستمبر کے بعد زمین دوم ددہ کی کمانڈ میں داخل ہوتی ہے اس  دور میں قحط ، بھوک، سردی اور اندھیرے کی راج ہوتی ہے اور اکیس مارچ بزونی ہلول کے بعد میَل گُس دیوی کی راج میں داخل ہوتی ہے اس دور میں بارشیں ، زلزلے ، آسمانی بجلی کا گرنا اور وبائی امرض کا ہونا معمول ہوتا ہے۔ Winter solstice اکیس دسمبر  کو ہوتا ہے جس میں اس رسم کے بعد دوسرے تہواروں کا انعقاد شروع ہوتا تھا
شینا سمسی کلینڈر کے مطابق solstice کو شَشہ اور equinox کو ہماٗل کہتے ہیں. اُوالو ششہ میں دن لمبا ترین ہوتا ہے اور یونوۡ ششہ میں رات لمبی ترین ہوتی ہے اور ہماٗل میں رات اور دن برابر ہوتے ہیں دنیا کے بیشتر کلینڈر جانوروں کے میٹنگ سیزن کو دیکھ کے مرتب کیا گیا ہے اسی لیے تمام مہنے کسی نہ کسی جانور سے منسوب ہیں اور مہنوں  کو دیکھانے کے لے ہر مہنے کے سامنے ایک جانور کی تصویر دی جاتی ہے لیکن شینا  کلینڈر میں بارہ مہنے چوبیس پڇ سے بنتے ہیں اور ہر پڇ پندرہ دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور ہر مہنہ ایک واقع سے موسوم ہوتا ہے مطلب مخلتف اوقات میں متواتر رونما ہونے والے واقعات مہنے کا وجہ تسمیہ بنے ہیں. اسی طرح تلینِے تہوار تلینِہ دیوی سے منسوب ہے اور تلینہ اپنی جوبن سے پُر چمکتا دمکتا سورج یعنی ' تلینِہ سورِہ' سے مںسوب ہے. تلینِہ کا ماخذ تِل 'تا مکسورہ کے ساتھ' ہے جس کا معنی لبا لب بھرا ہونا، کناروں تک بھرا ہونا ہے اس پر یاے نسبتی لگانے سے تلی بنتا ہے جس کا معنی ہے کرن ہے، اور این لاحقہ لگانے سے تلین بنتا ہے جس کا معنی گھوڑے کی کاٹھی، جلوہ افروز ہونا ہے.  تلینہ تہوار کا مقصد تلینہ دیوی اور دوم ددِہ شر کی دیوی کے بیچ معرکہ میں سورج کو ہمت بنداھنا اور اس کی ہمایت میں مشعلوں سے چھوٹے چھوٹے سورج بنا کے نکلنا اور دوم ددِہ دیوی کو ڈرانا ہے اس کے بعد جب سورج اس ہلول کو پار کرتا ہے تو زمین پھر سے ہری ہو جاتی ہے اور تمام مخلوق سکھ کا سانس لیتے ہیں۔

شینا کہانت عقیدہ کے مطابق  تلینِہ آگ کی دیوی ہے اور تلینے اس دیوی سے منسوب تہوار کا نام ہے. اس تہوار کو 'وشوم'

Post a Comment

0 Comments