حشرات الارض کی دیوی مورکم

 مظہر علی۔

مورکُم دیوی تمام حشرات الارض کی ملکہ ہے سب سے طاقتور طاقتوں کی مالک ہے 

  تبدیلی صورت metamorphosis، کایا پلٹ یا تبدیلی ماہیت کا عمل اس کے ذمے ہیں۔ اس کے حدود اور حکومت کی سرحدیں زیر زمین  پاتال سے  فضا تک ہیں۔ یہ موقع اور وقت کے لحاظ سے اپنے آپ کو بدل دیتی ہے۔ اس کی مصنوعی مثال ماسک ہے۔ شاپ رسم میں جو ماسک بوڑھا اور بوڑھی "جرو گہ جرِہ" استعمال کرتے ہیں اس کی وجہ بھی اپنی شناخت چھپانا ہے اور اسی طرح قدیم دور میں تجہیز وتکفین بھی کاہن ہی کرتا تھا اس وقت وہ یہ ماسک پہن لیتا تھا تاکہ مرے ہوے کی آتما اور سے جڑے منفی موکلین اس کا پیچھا نہ کرسکے یا اسے بے جا پریشان نہ کرے ماسک پہننا بھی تبدیلی ماہیت metamorphosis کی ہی ایک شکل ہے عموماً ماسک کدو کو سوکھایا جاتا اس عمل سے کدو کا اندر گودہ خشک ہو کے اندر سے خالی ہو جاتا ہے اس سے پانی اور دودھ یا تیل رکھنے کے برتن بھی بنائے جاتے تھے اور اسی کو درمیان سے کاٹ کے ماسک بھی تیار کیا جاتا داڈھی اور مونچھ بکری کا دم سے بنایا جاتا تھا۔ فوسری اس کی قدرتی 

مثال تتلی کی ہے ۔تتلی سے پہلے انڈا پھر انڈے سے لاروا اور لاروا سے پر نکلنے کے بعد اڑتی ہے۔ جب نواموز کاہن جیسے شینا میں چھالو کہتے ہیں اس کے ابتدائی دنوں میں اسے فٹس لگتے تو یہ اسے مختلف شکلوں میں نظر آتی ہے کبھی مچھر کبھی کیڑے مکوڑے۔ کبھی چونٹی بن کے جسم پر رینگنا، کبھی تتلی کی صورت میں نظر انا۔ اور کبھی تتیے کی روپ میں اس کے کانوں میں بھون بھونانا، سانپوں کی صورت میں نظر آنا شہد کی مکھی کی روپ میں نظر آنا ، یہ ہر حشرہ کی روپ میں نظر آتی ہے۔ ایک عام آدمی کو مورکم کا مختلف حشرات کی روپ میں نظر آکے نواموز کاہن" چھالو" کو بے چین کرنا منفی عمل لگتا ہوگا مگر کاہنت میں یہ عمل ضروری ہے جس سے ہر کاہن کو گزرنا پڑتا ہے۔ اس عمل کے پیچھے بہت سارے وجوہات ہیں ان میں سے چند ایک یہ ہیں جس طرح اس کرہ ارض کا ایکوسسٹم متوازن ہے اس کے پیچھے تمام جاندار اور نباتات کا کردار ہے اسی طرح جراثیم اور وائرس کا کردار سب سے اہم ہے یہ ابتدائی کارکن ہیں 

جو کسی بھی ارگینک ٹھوس چیز کو گیس اور کیمیکل میں بدل دیتے ہیں انہی گیسوں اور کیمیکلز کو دوسرے جاندار استعمال کرتے ہیں اسی طرح ہر جاندار دوسرے کے لیے کام کرتا ہے اور ایک دوسرے کی بقا کے ضامن ہے اسی طرح ہر حشرہ کی اپنی ایک زمہداری ہے کوئی غیر زرخیز مٹی کو زرخیز بناتا ہے کوئی ٹھوس اجسام کو کھا کے تحلیل کر دیتا ہے انہی کی وجہ سے اس زمین کی صفائی اور توازن برقرار ہے۔ ٹھیک اسی طرح یہ ایک غیر زرخیز انسان کو معاشرے کے لیے زرخیز بناتے ہیں ایک لمبا عرصہ آس کو متاثر کر کے اس کی استقامت اور قوت مسائل سے مقابلہ کرنے کیلئے بڑھاتے ہیں جب مختلف طریقوں سے اس کو بےسکون کیا جاتا ہے تو لامحالہ کاہلی ختم ہوجاتی ہے اور پھرتی ا جاتی ہے ایک پھرتیلا ہی اپنے معاشرے کا کام آسکتا ہے بیماری ایک طرح کی تربیت گاہ ہے جس میں ہر طرح کے مسائل سے مقابلہ کرنے اور ان سے نکلنے کی گر سیکھاتی ہے اسی طرح انسان کے پاس پانچ نمایا حواس ہیں آپنے اردگرد ماحول کو جاننے اور دوسروں سے رابطے کےلئے، ادراک یا رابطے مخالف سمت سے آنے والی پیغامات، اس کی نوعیت کوئی بھی ہوسکتی ہے

اس کو محسوس کرنا ہے اور اپنا ردعمل دینا، حشرات الارض ارض ایک دوسرے سے رابط کی ایک طریقوں سے کرتے ہیں جو بہت ہی قریب ہوں ان کے ساتھ ٹانگیں اور جسم کے مخصوص حسوں کو مخصوص انداز میں حرکت دے کے یا  وائبریشن کے زریعے مختلف فریکوئنسیز پیدا  کرتے ہیں انسانی قوت سماعت سے اپر الٹرا اور انسانی قوت سماعت سے نیچے انفرا بائیؤ میگنیٹک فیلڈ یا آر ایف ریڈیائی فریکوئنسی پیدا کرتے ہیں اسی طرح ہم جس طرح رابطے کے لیے خط وکتابت اور اس جدید دور میں الیکٹرونک مسیجز کا تبادلہ کرتے ہیں ٹھیک اسی طرح حشرات کیمیکلز کے زریعے فاصلاتی رابط کرتے ہیں اس میں وہ مختلف قسم کے لکیریں مختلف جگہوں پر کیمیکلز کے زریعے سے کھنچتے ہیں اسی سے وہ ایک دوسرے سے رابطے میں ہوتے ہیں اسی طرح اس کائنات کا ذرہ ذرہ ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہے ان کی نوعیت بھی ہو بہو اپر بیان کی گی ہے اسی انداز میں ہے اور یہ سارے انفرا انداز میں ہوتی ہیں 

اور جو اردگرد ہوں تو ان کے ساتھ آواز کے زریعے کرتے ہیں اور ان میں خط و کتابت سب سے زیادہ مقبول ہے 

ہر ارتعاش جو کسی بھی طرح کی ہو ایک بائیؤ میگنیٹک انرجی فیلڈ پیدا کرتی ہے اور یہی فیلڈ مثبت اور منفی دونوں ہوسکتی ہے اس کائنات میں ہر شے کی لطیف ترین صورت انرجی ہے جو انرجی چاہیے سوچ ہی کیوں نہ ہو وہ آخر اپنی سورس جہاں سے وہ نکلی ہے وہاں دوبارہ پلٹ کے آتی ہے اس انرجی کو ڈائریکٹ

محسوس کرنے کی صلاحیت انسان کے پاس نہیں ہوتی ہے بلکہ اس کے نتائج انسان محسوس کرتا ہے اسی طرح جو بھی عمل انسان انجام دیتا ہے وہ آخر میں اپنے ساتھ آس کے نتائج بھی لیے کے آتا ہے۔ ایک کاہن کا کام ہی یہ ہے کہ وہ ہر طرح کی نقصان چاہیے وہ نفسیاتی ہو یا جسمانی اس کا علاج کرے اور جو نقصان ہوا ہے اس کا ازالہ کرائے۔ ایسا کرنے کے لئے کاہن کے پاس واحد آپشن مورکم دیوی ہے جو کاہن کو مدد فراہم کرتی ہے بعض جانور اور حشرات کے پاس یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ الٹرا اور انفرا سیگنلز کو محسوس کر سکتے ہیں ہر جاندار اربوں کھربوں سیل کا مجموعہ ہے اور یہ سیل الٹرا لیول کی سیگنلز پیدا کر کے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں اور ایک دوسرے سے اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں جب ایک سیل کسی بھی بیماری کا شکار ہوتا ہے تو وہ مدد کی کے لیے سیگنلز چھوڑتا ہے اسے ہم صرف درد کی صورت میں محسوس کرتے ہیں لیکن حشرات ڈائریکٹ اس سیگنلز کے زریعے بیماری کا نوعیت اور تشخیص آسانی سے کرتے ہیں اور کاہن ان کے زریعے بروقت اس بیماری کا علاج آسانی سے کر سکتا ہے۔ اسی طرح کسی بھی علاقے میں قدرتی آفات سے پہلے حشرات اور جانوروں کا غیر معمولی ردعمل اور اس علاقے سے ہجرت کرنے کے خبروں سے سائنسی جریدے بھرے پڑے ہیں جیسا کہ فیچر پلانیٹ کا ایک مضمون انڈونیشیا سونامی کے حوالےسے ہے 

پندرہ فروری دو ہزار بائیس مصنف نرمن میلر اس جریدے میں وہ جانوروں کے رویوں کے بارے میں مختلف حوالے پیش کرتے ہیں کہ زیر زمین زلزلے آنے اور سونامی آنے سے پہلے ان کے رویے بدل گے تھے اور زیادہ تر جانور ہجرت کرتے ہوئے دیکھے گئے تھے ہمارے بنانے گئے ایرلی وارننگ سسٹم ناکام ہوسکتے ہیں لیکن جانوروں اور حشرات کا ایرلی وارننگ سسٹم کبھی بھی ناکام نہیں ہوسکتا ہے اور کاہن ان سے مدد لے کے ہمیشہ قبل از وقت کسی بھی خطرے کا بتا سکتا ہے ہم مختلف جانوروں کو اپنے مقصد اور ان کی استحصال کے لئے سدھارتے ہیں اور ان سے جسمانی مشقت لیتے ہیں لیکن جب جانور اور حشرات آپ کو ٹرین کرے تو انسان کے پاس اضافی صلاحیتیں آجاتی ہیں ان کے زریعے سے وہ اپنے معاشرہ اور بنی نوع انسان اور اس دھرتی کے مسائل حل کر سکتا ہے جیسے کہ ایک کاہن کرتا ہے۔  کاہن ان تمام حشرات الارض کو بطور ڈیوائس استعمال کر کے پیش گوئی کرتا ہے، مسائل اور قدرتی آفات   کا قبل از وقت ایرلی وارننگ دیتا ہے مختلف بیماری کی تشخیص کرتا ہے

Post a Comment

0 Comments